دبئی، یکم دسمبر (آئی این ایس انڈیا)گذشتہ جمعہ کو ایران کے ایٹمی پروگرام کے چوٹی کے سائنسدان محسن فخری زادہ کی قاتلانہ حملے میں ہلاکت کے بعد ایران نواز لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو بھی اپنی جان کے لالے پڑ گئے ہیں اور کسی بھی ممکنہ امریکی اور اسرائیلی حملے کے پیش نظر انہوں نے خود کو اپنی پناہ گاہ میں قید کر دیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینل 13 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی سائنسدان کے قتل کے بعد حزب اللہ نے بھی سیکیورٹی الرٹ کردی ہے اور تنظیم کا سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ اپنی بم پروف پناہ گاہ سے باہر نہیں آ رہا۔ حزب اللہ کو خدشہ ہے کہ حسن نصراللہ امریکا اور اسرائیل کا دوسرا ہدف ہو سکتے ہیں۔عبرانی ٹی وی چینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حسن نصراللہ نے اپنی ہرقسم کی نقل وحرکت بند کردی ہے اور اپنے سیکیورٹی عملے کو ان کے ٹھکانے پر موجود رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
حسن نصراللہ کی سیکیورٹی سخت کیے جانے کا مقصد ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ کی ہلاکت کے بعد کسی بھی ممکنہ حملے سے بچنا ہے۔اسرائیلی اخبار'ٹائمز آف اسرائیل' نے لکھا ہے کہ سینیر ایرانی سائنسدان کے قتل کے بعد خطے میں ایرانی حمایت یافتہ طاقتیں خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگی ہیں۔اخباری رپورٹ میں لکھا ہے کہ حسن نصراللہ کئی سال سے اسرائیل کے لیے آسان ہدف ہے۔
اسرائیلی عہدیدار جانتے ہیں کہ حسن نصراللہ اپنی پناہ گاہ کے اندر ہی رہتا ہے اور بہت کم منظرعام پرآتا ہے۔ اسرائیل کو اندازہ ہے کہ اگر حسن نصراللہ کو مارا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں خطے میں ایک نئی محاذ آرائی شروع ہوسکتی ہے۔ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد تہران میں بڑے پیمانے پراس واقعے کی مذمت کرنے کے ساتھ اسرائیلی خفیہ ادارے موساد سے اس کا انتقام لینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔